رات وحشت سے گریزاں تھا میں آہو کی طرح (عطا تراب)

 


رات وحشت سے گریزاں تھا میں آہو کی طرح 

پاؤں پڑتی رہی زنجیر بھی گھنگرو کی طرح


اب تیرے لوٹ کے آنے کی کوئی آس نہیں

تو جدا مجھ سے ہوا آنکھ سے آنسو کی طرح


اب ہمیں اپنی جہالت پہ ہنسی آتی ہے

ہم کبھی خود کو سمجھتے تھے ارسطو کی طرح


ہاں تجھے تو بھی میسر نہیں تجھ سا کوئی

ہے تیا عرش بھی ویراں مرے پہلو کی طرح


ناز و انداز میں شائستہ سا وہ حسن نفیس 

ہو بہ ہو جان غزل ہے میری ادمردو کی طرح

عطا تراب


ایسی مزید پوسٹ پڑھنے اور دیکھنے کیلیے میرا بلوگ لازمی فالو کریں

کسی قسم کی شکایت کی صورت میں اس نمبر پر رابطہ کریں

+923040680512

No comments:

Post a Comment

مہربانی آپ کی آپ نے کمنت کیا