مغرور ہی سہی مجھے بہت اچھا لگا وہ (محسن نقوی صاحب)


مغرور ہی سہی مجھے بہت اچھا لگا وہ (محسن نقوی صاحب)

 مغرور ہی سہی مجھے بہت اچھا لگا وہ
وہ اجنبی تو تھا مجھے بہت اچھا لگا وہ


روٹھا ہوا تھا ہنس تو پڑا مجھے دیکھ کر وہ

مجھ کو تو اس قدر بھی دلاسہ بہت لگا


صحرا میں جی رہا تھا جو دریا ولی کے ساتھ
دیکھا جو غور سے تو وہ پیاسا بہت لگا


لپٹا ہوا ہو کہر میں جیسے خزاں کا چاند
میلے لباس میں بھی وہ بہت پیارا لگا مجھے


ریشم پہن کے بھی میری قیمت نا بڑھ سکی
کھدر بھی اس کے جسم پہ مہنگا بہت لگا


محسن جب آئینے پہ میری سانس جم گئ
مجھ کو خود اپنا عکس بھی دھندلا بہت لگا

محسن نقوی

ایسی مزید پوسٹ پڑھنے کیلیے میرا بلوگ لازمی فالو کریں 
اور اس لنک پر کلک کریں


آپکا بھائی محمد حسین لودھی

No comments:

Post a Comment

مہربانی آپ کی آپ نے کمنت کیا